Thursday, July 07, 2011

50 வயது பெண்ணை நிர்வாணமாக ஊர்வலம் போக வைக்க ஊக்குவித்த இமாம்

’پیش امام بھی اکساتے رہے‘

شہزاد ملک
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، نیلور بالا، ہری پور


مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ نیلور بالا گاؤں کی رہائشی پچاس سالہ خاتون شہناز بی بی کو برہنہ کرتے وقت مقامی مسجد کے پیش امام بھی اُن لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اس خاتون کی عزت کو پامال ہوتے ہوئے دیکھا۔

متعلقہ تھانے کے انچارج کے بقول پولیس کو ایسے شواہد ملے ہیں جس میں گاؤں کے امام مسجد سخاوت حسین نے اس مقدمے میں ملوث افراد کو اُس وقت اُکسایا جب وہ شہناز بی بی کے چھوٹے بیٹے کے گھر میں توڑ پھوڑ کے علاوہ گھریلو سامان کو آگ لگانے کے لیے جارہے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور جوں جوں تفتیش میں پیش رفت ہوگی تو اس میں ملوث مذکورہ امام مسجد سمیت مزید افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔

اس مقدمے میں اب تک دو افراد محمد رقیب اور مطلوب حسین کو گرفتار کیا گیا ہے جو اُس پنچایت میں شامل تھے جس میں شہناز بی بی کے بیٹے کے ملزم سلمان کی بیوی کے ساتھ مبینہ طور پر ناجائز تعلقات کے معاملہ اُٹھایا گیا تھا اور اس پنچایت میں سلمان نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔

ملزم سلمان اور اُس کے ساتھیوں نے شہناز بی بی کے بیٹے سے بدلہ لینے کے لیے دھاوا بول دیا تھا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھا جس پر ملزمان نے اُس کی والدہ شہناز بی بی کو برہنہ کرنے کے بعد زد وکوب کیا۔

شہناز بی بی کے سُسر دلاور خان کا کہنا ہے کہ پنچایت کے فیصلے کے برعکس ملزمان نے اُس کی بہو نہ صرف بےحرمتی کی بلکہ وہ ملزمان کی منتیں بھی کرتے رہے لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ مسجد کے پیش امام بھی اُن افراد میں شامل تھے جو خاموش تماشائی بنے رہے اور اُنہوں نے ملزمان کو یہ تک نہیں کہا کہ یہ اسلام کے خلاف ہے۔

مسجد کے پیش امام سخاوت حسین سے جب یہ پوچھا گیا کہ اُنہوں نے ملزمان کو کیوں نہیں روکا تو اُن کا کہنا تھا کہ تمام افراد مسلح تھے اور کسی کو بھی اگے آنے کی اجازت نہیں تھی۔ اُنہوں نے مقامی پولیس کو اطلاع نہ دینے پر اپنی غلطی تسلیم کیا۔

اس پنچایت میں شامل ایک اور شخص عمر دراز کا کہنا تھا کہ اُس پنچایت میں پچیس افراد شامل تھے لیکن اس واقعہ کے بعد صرف چار افراد گاؤں میں موجود ہیں جو اُس پنچایت میں موجود تھے جبکہ باقی افراد ابھی تک روپوش ہیں۔

پنچایت کے فیصلے کے برعکس مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بننے اور برہنہ کی جانے والی پچاس سالہ خاتون شہناز بی بی نے مقامی مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا ہے کہ اُسے چار ملزمان نے اسلحہ کی نوک پر زبردستی برہنہ کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ تین افراد نے ان افراد کو اُکسایا جن میں علاقے کا ایک بااثر آدمی محمد بشیر بھی شامل ہے۔

ڈی آئی جی ایبٹ آباد رینج ڈاکٹر محمد نعیم کا کہنا تھا کہ یہ وقوعہ سات جون کو پیش آیا تھا لیکن کسی نے بھی اس واقعہ کی رپورٹ متتلقہ تھانے میں درج نہیں کروائی جس کے بعد متعلقہ تھانے کے انچارج نے خود مدعی بنکر مقدمہ درج کیا۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ چونکہ شہناز بی بی نے عدالت میں بیان دے دیا ہے اس کے بعد اب وہ اس مقدمے میں مدعی بن جائیں۔

2 comments:

Anonymous said...

news in English
thx dear friend
------------
http://www.huffingtonpost.com/2011/06/21/shahnaz-bibi-pakistan-woman-forced-parade-naked_n_881297.html
Shahnaz Bibi, Pakistani Woman Forced To Parade Naked, Recalls Harrowing Ordeal

எழில் said...

thanks friend
---

A Pakistani woman who was reportedly paraded naked through a village after her son was accused of sleeping with a married neighbor is speaking out about her horrifying ordeal.

As the BBC is reporting, Shahnaz Bibi was at her home in the village of Neelor Bala, north of Islamabad, when four men, armed with pistols and rifles, burst into her room. Bibi, who is reportedly about 50 years old, says she knew them all.

She recalls:

"Before I knew what was happening they tied my wrists and pushed me hard out into the lane, abusing me and sometimes throwing me to the ground. They dragged me to an open plot of land. There, they tore off all of my clothes.
For a full hour they pushed me around and paraded me naked. I cried and pleaded with them but they wouldn't listen and they kept beating me."
Before long, she says, the entire village was watching. "Men, women and children were all there, but nobody came forward to help," she says.

As the AFP reports, the incident, which has since been condemned by human rights advocacy groups worldwide, occurred after neighbor Mohammad Salman grew suspicious that the one of Bibi's sons slept with his wife. India's Hindustan Times reported that the matter was then taken to the village jirga, which decided that Salman's wife, who had become pregnant, should immediately divorce her husband and the two men accused of rape should be punished.

"I said they should have discussed it with us, or should have gone to the police about my son if they felt he had done something wrong, but they just wanted to humiliate me," Bibi says. "The whole time I was asking myself why this curse had befallen me from nowhere. What had I done? I was begging them to stop."

Advertisement

The BBC also reports that local police arrested two men for the attack, and are continuing to look for other offenders. Still, Bibi says she can no longer return to her village. "I feel ashamed even to show my face to my own brothers and sisters," she says.